جو کچھ آپ کھاتے ہیں وہ نہ صرف آپ کو جسمانی طور پر طاقت بخشتا ہے بلکہ ذہنی قوتوں کو بھی جلا دیتا ہے۔ صحت بخش خوراک کھائیے‘ فطرت کے قریب رہیے اور منفی سوچوں پر قابو پائیے‘ ڈیپریشن خودبخود آپ سے دور بھاگے گا۔
آصفہ حیات‘ لاہور
ڈیپریشن یعنی افسردگی‘ ذہنی تناؤ‘ بے جا خوف‘ جذبات کی ابتری‘ پریشانی‘ تذبذب‘ اداسی‘ رنجیدگی‘ شدید مایوسی اور ناامیدی سے پیدا ہوتی ہے۔ ڈیپریشن نفسیاتی پیچیدگیوں کے علاوہ بعض مستقل روگ بننے والی بیماریوں میں بھی جنم لیتا ہے۔
ڈیپریشن کی تشخیص اس قدر آسان نہیں ہے۔ اس کی بہت سی بنیادی علامتیں کئی دوسرے جسمانی عوارض سے ملتی جلتی ہیں۔ مثلاً ڈیپریشن کے مریض کو متلی‘ بے چینی‘ قبض‘ بھوک کا کم ہوجانا‘ جسم کے مختلف حصوں میں درد‘ بے زاری اور منفی فکر کا اظہار‘ قوت فیصلہ سے محرومی وغیرہ جیسی شکایات پیدا ہوتی ہیں۔ ڈیپریشن ایک عارضہ بن جائے تو اس سے شوگر اور بلڈپریشر کے علاوہ سوزش معدہ کا مرض بھی پیدا ہوتا ہے۔ مریض وہم پرستی کا شکار ہوجاتا ہے۔ ڈیپریشن ذہنی انتشار اور قوت ارادی کی کمزوری کے علاوہ گردوں کے غدود کی ناقص کارکردگی سے بھی پیدا ہوتا ہے۔ غذائی بے اعتدالی‘ شراب نوشی سگریٹ کے رسیا‘ چائے اور کافی سے اپنی قوت کار بڑھانے والے جلد ڈیپریشن کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ڈیپریشن کے باعث بدہضمی پیدا ہوتی ہے جس سے پیٹ میں گیس بڑھنے لگتی ہے۔
ایلوپیتھک ڈاکٹر گیس کے مرض کو تسلیم نہیں کرتے بلکہ اسے مریض کا وہم خیال کرتے ہیں جبکہ باقی تمام طریقہ علاج مثلاً طب‘ ہومیوپیتھک وغیرہ میں گیس کو اہم مرض سمجھا جاتا ہے۔ ڈیپریشن کے باعث جب معدہ پر دباؤ بڑھتا ہے تو اس سے گیس پیدا ہوتی ہے جو دل اور پھیپھڑوں کے قریب شکم پردباؤ بڑھا دیتی ہے اور اس سے بافتوں کو آکسیجن کی مطلوبہ مقدار نہیں ملتی۔ اس طرح بدن میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور ڈیپریشن کے مرض کی شدت بڑھ جاتی ہے۔ جب ڈیپریشن شدید ہوکر فرد کی نارمل زندگی میں رکاوٹ بن جائے تو یہ ایک بیماری کی شکل اختیار کرلیتا ہے۔ ایسا عموماً کسی چیز کے نقصان یا نقصان کے خوف کی وجہ سے ہوتا ہے‘ مثلاً مالی نقصان ہوجائے یا ملازمت ختم ہونے کا خوف ہو۔ یہ مرض عورتوں میں مردوں کی نسبت دو گنا پایا جاتا ہے۔ ڈیپریشن میں دو طرح کی علامات پائی جاتی ہیں
جن کی تفصیل درج ذیل ہے:۔
نفسیاتی علامات: ڈیپریشن کے مریض کی چند نفسیاتی علامات بڑی واضح اور نمایاں ہوتی ہیں‘ وہ اداس رہنے لگتا ہے‘ بات بات پر اس کی آنکھوں سے آنسو نکل آتے ہیں‘ کسی کام میں بھی اس کا جی نہیں لگتا۔ اسے اپنے محبوب مشغلوں سے بھی نفرت ہوجاتی ہے۔ وہ اپنے آپ کو بے سہارا اور ناتواں سمجھنے لگتا ہے۔ کوئی احساس جرم اس پر غالب آجاتا ہے۔ اسے اپنے ہی دوستوں اور عزیزوں سے ڈر لگنے لگتا ہے اور اس میں کسی بات پر سنجیدگی سے غور کرنے کی صلاحیت نہیں رہتی۔ وہ اپنے آپ کو بہت بڑا گنہگار اور مریض خیال کرنے لگتا ہے۔
جسمانی علامات: اگر درج ذیل علامات میں سے کسی فرد میں تین یا اس سے زیادہ پائی جائیں تو وہ ڈیپریشن کا شکار ہے اور اسے علاج کی ضرورت ہے۔ علاج جلد کرایا جائے‘ ورنہ مشکل پیش آئے گی۔
۔ 1۔بھوک کا خاتمہ۔ 2۔نیند میں خلل۔ 3۔عمومی سستی۔ 4۔قبض۔ 5۔سر‘ کمر اور گردن میں درد کی شکایت۔
کیا غذا سے ڈیپریشن کم کیا جاسکتا ہے؟
جدید سائنسی تحقیقات اس سوال کا مثبت جواب دیتی ہے۔ سائنسدانوں کی رائے میں جو کچھ آپ کھاتے ہیں وہ براہ راست دماغ پر اثرانداز ہوسکتا ہے۔ مثلاً اگر جسم میں شکر کی کمی واقع ہوجائے تو کوئی میٹھا مشروب یا کھانا منٹوں میں ذہنی و جسمانی طور پر آپ کو چست کردیتا ہے یا اگر کیفین کی زیادہ مقدار استعمال کی جائے تو وہ نیند نہ آنے کی وجہ بن سکتی ہے۔ ہارورڈ یونیورسٹی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق ماڈرن فاسٹ فوڈز اور ڈرنکس کا حد سے بڑھا ہوا استعمال دماغ میں پیدا ہونے والے کیمیائی مادوں کے توازن کو خراب کرسکتا ہے۔ اس تحقیق کے مطابق قدرتی ذرائع سے حاصل ہونے والے تمام اناج‘ پھل‘ سبزیاں دالیں اور پھلیاں اور کنولا یا زیتون سے حاصل ہونے والی چکنائیاں روزانہ خوراک کا حصہ بنانا چاہیے۔ اس کے علاوہ وٹامن بی ون، بی تھری، بھی سکس، بی ٹویل، میگنیشم، کیلشیم اور کولین کا استعمال انسانی دماغ میں پیدا ہونے والے کیمیائی مادوں کے توازن کو برقرار رکھتا ہے۔ میگنیشیم، وٹامن بی ضروری فیٹی اور امائنو ایسڈ کی جسم میں کمی‘ ڈیپریشن کو زیادہ کرسکتی ہے۔ ماہرین کی رائے میں پروسیڈ کھانوں اور پیسچرائزڈ دودھ کی بجائے تازہ خوراک اور دودھ کا استعمال زیادہ فائدہ مند ہوسکتا ہے۔ جو کچھ آپ کھاتے ہیں وہ نہ صرف آپ کو جسمانی طور پر طاقت بخشتا ہے بلکہ ذہنی قوتوں کو بھی جلا دیتا ہے۔ صحت بخش خوراک کھائیے‘ فطرت کے قریب رہیے اور منفی سوچوں پر قابو پائیے‘ ڈیپریشن خودبخود آپ سے دور بھاگے گا۔اس کے علاوہ صلوٰۃ تہجد سے ڈیپریشن کاکامیاب علاج کرنے کا تجربہ کامیاب رہا۔ اس طریقے سے تہجد کی نماز کے علاہ بعض قرآنی آیات خصوصاً اس آیت الابذکر اللہ تطمئن القلوب (خوب سن لو کہ اللہ کے ذکر سے دل اطمینان پاتے ہیں) کا ورد کیا گیا تو نہایت اچھے اثرات مرتب ہوئے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں